وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں جرگہ ہوا جس میں بنوں جرگے کے عمائدین اور مشران نے شرکت کی۔اجلاس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، کمشنر و آرپی او بنوں اور ڈپٹی کمشنر بھی شریک ہوئے۔
جرگے عمائدین اور مشران نے وزیراعلی کو 11 مطالبات پیش کیے جس میں بنوں میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کی مخالفت، اچھے اور برے طالبان کے مراکز کا مستقل طور پر خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
جرگہ عمائدین نے مطالبہ کیا کہ سرچ آپریشن کے نام پرمدارس، گھروں اورافراد کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار نہ کیا جائے اور جمعہ خان روڈ عوام کی سہولت کے لیے بند نہ کی جائے، علاقے میں طالبان کی پٹرولنگ کا نوٹس لیاجائے اور مقامی انتظامیہ کو ایکشن کا مکمل اختیار دیا جائے۔
عمائدین نے مطالبہ کیا کہ مقامی پولیس کی استعداد میں اضافہ اور وسائل و ضروریات کو پورا کیاجائے جبکہ بلا تفریق ایکشن کا مکمل اختیار بھی مقامی اہلکاروں کو دیا جائے، سی ٹی ڈی پولیس کومکمل فعال، دہشت گردوں اورجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی کامکمل اختیار دیا جائے۔
جرگہ مشران نے مطالبہ کیا کہ مدارس، گھروں پربلاجواز چھاپے نہ مارے جائیں تاکہ عوام میں اشتعال انگیزی اوربے چینی نہ پھیلے۔ بیڈ طالبان کے خلاف سی ٹی ڈی کومقامی سطح پر کاروائی کامکمل اختیار دیا جائے جوبلا روک ٹوک اوردباؤ کے اقدامات کرے۔
جرگے نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں زخمی پولیس اہلکاروں کاعلاج سی ایم ایچ میں کیا جائے اور تمام زخمیوں کو فوری منتقل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے جرگہ عمائدین کے مطالبات سننے کے بعد دو روز کے اندر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کا عندیہ دیا اور یقین دہانی کرائی کہ مذکورہ مطالبات ایپکس کمیٹی میں پیش کیے جائیں گے۔
Comments are closed.