44 پاکستانیوں کی ہلاکت: زندہ بچ جانے والوں کے تاوان اور تشدد کے بیانات

مراکش کے قریب کشتی حادثے میں 44 پاکستانیوں کی ہلاکت کے بعد کی جانے والی تحقیقات نے انسانی اسمگلرز کی سفاکیت کے لرزہ خیز حقائق کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس کشتی پر موجود 21 پاکستانی زندہ بچ جانے والوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی جانیں انسانی اسمگلرز کو تاوان دے کر بچائیں۔

زندہ بچ جانے والوں کے انکشافات
موریتانیہ میں موجود زندہ بچ جانے والے افراد نے ابتدائی بیانات میں بتایا کہ انسانی اسمگلرز نے کشتی میں سوار افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایک زندہ بچنے والے نے بیان دیا کہ انسانی اسمگلرز نے کشتی پر موجود لوگوں کو ہتھوڑوں سے مارا، اور چار نوجوانوں کو سر پر شدید ضربیں لگائیں۔ اسمگلرز نے کئی لوگوں کو سمندر میں پھینک دیا، جس سے وہ جاں بحق ہو گئے۔

تشدد، بھوک اور سردی کے باعث اموات
تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا گیا کہ کشتی پر کھانے کی شدید قلت تھی اور لوگ بھوک، پیاس اور شدید سردی کے باعث دم توڑ گئے۔ کشتی ایک بین الاقوامی انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کے زیر انتظام تھی، جس میں سینیگال، موریتانیہ اور مراکش کے انسانی اسمگلرز شامل تھے۔

تاوان کی ادائیگی کے بعد رہائی
تحقیقات کے مطابق انسانی اسمگلرز نے کشتی کو کھلے سمندر میں روک دیا اور تاوان طلب کیا۔ تاوان کی ادائیگی کے بعد 21 پاکستانیوں کو رہا کیا گیا۔ تاہم، باقی افراد اس بربریت کا شکار ہو گئے۔

وزیراعظم کا نوٹس اور تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل
16 جنوری کو موریتانیہ سے اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں 50 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔ اس المناک واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی مراکش بھیجنے کا حکم دیا۔

کمیٹی میں ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری، وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل تھے۔

مزید تحقیقات جاری
کمیٹی نے ابتدائی حقائق اکٹھے کر لیے ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ کشتی حادثے کی وجوہات اور انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی۔

Comments are closed.