شاہِ بحرین حمد بن عیسیٰ آلِ خلیفہ نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ملک کا اعلیٰ سرکاری اعزاز آرڈر آف بحرین (درجۂ اوّل) عطا کیا۔ یہ اعزاز بحرین کی جانب سے سربراہانِ مملکت اور حکومتوں کو دیا جانے والا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ وزیراعظم کے دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں کی منامہ میں ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور اقتصادی روابط کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
تاریخی شراکت داری کا اعادہ
پاکستان اور بحرین نے 1971 میں سفارتی تعلقات قائم کیے اور گزشتہ پانچ دہائیوں میں افرادی قوت، تجارت، دفاع اور معاشی تعاون میں گہرے تعلقات قائم رہے ہیں۔ بحرین اس وقت 1 لاکھ 20 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی میزبانی کر رہا ہے جو پاکستان کے لیے ترسیلاتِ زر کا اہم ذریعہ ہیں۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس تعلق کو مزید وسعت دینے کےعزم کا اعادہ کیا۔
اقتصادی روابط میں تیزی
اس سال منعقد ہونے والی پاک–بحرین سرمایہ کاری سمٹ کے بعد دونوں ممالک میں اقتصادی تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں 13 ملین ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔پاکستان–جی سی سی آزاد تجارتی معاہدہ بھی حتمی مرحلے کے قریب پہنچ چکا ہے، جسے دونوں ممالک کے لیے ’’اہم سنگِ میل‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
قائدِ اعظم کا تاریخی حوالہ
ملاقات میں شاہ حمد بن عیسیٰ نے تاریخی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح نے کبھی بحرین کے قانونی نمائندے کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ رشتہ ہماری نئی نسل کے لیے بھی باعثِ فخر ہے‘‘۔
وزیراعظم کو اعلیٰ اعزاز
پی ایم او کے مطابق شاہِ بحرین نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ’آرڈر آف بحرین‘ سے نوازا، جو باہمی اعتماد، دوستانہ تعلقات اور تعاون کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔
شہباز شریف نے بحرین کی جانب سے پاکستان میں کنگ حمد یونیورسٹی فار نرسنگ اینڈ الائیڈ میڈیکل سائنسز کے قیام اور پاکستانی قیدیوں کی معافی جیسے اقدامات کی تعریف کی۔
مستقبل کے تعاون پر اتفاق
دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور اس پیش رفت کو ’’حوصلہ افزا رفتار‘‘ قرار دیا۔
ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اشتراک اور دیرینہ اعتماد کو مزید مضبوط بنانا تھا۔
Comments are closed.