ڈی آئی خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ میری پہلی ترجیح صوبے میں امن و امان کا قیام ہے، امن کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے، امن و امان کے حوالے سے مکمل پلان بنایا ہے جس پر جلد کام شروع ہوگا۔
علی امین کا کہنا تھا کہ میری ترجیح صوبے کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنا ہے، ہم لوگوں کو مچھلی پکڑنا سکھائیں گے، سال میں اگر کسی کو 10 ہزار روپے دے دیے جائیں تو اس سے اس کا کیا بنتا ہے، قوم بنتی ہیں جو اپنے پاؤں پہ کھڑی ہوتی ہیں۔ لوگوں کو خیرات دے کر قومیں نہیں بنتیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے اپنا کاروبار کریں، چھ لاکھ روپے کی بھینس 15 سے 16 کلو دودھ دیتی ہے جس سے اچھا روزگار کمایا جا سکتا ہے، نوجوان چوتھے گریڈ کی چپڑاسی کی نوکری کے لیے پانچ سے چھ لاکھ روپے رشوت دے رہے ہیں، وہ اپنی بھینس پال کر بہتر روزگار کما سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ ایک گائے ہی پال لیں۔ 50 روپے کا انڈا اسلام آباد میں 60 روپے کا ملتا ہے، اگر ایک لاکھ روپے کی مرغیاں لے لیں تو آپ کو کام کرنے کی ضرورت نہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ جو وفاق نے ہمیں بقایا جات دینے ہیں وہ تو ان کو دینے پڑیں گے، یہ ہمارا حق ہے کوئی خیرات اور بھیک نہیں، ہمارا صوبہ آپ کو سستے داموں بجلی دے رہا ہے جو آپ مہنگے داموں بیچ رہے ہو، وفاق نے صوبے کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا ہے جس کے مطابق بھی پیسے نہ ملیں تو یہ پھر مذاق ہے، وفاق ہمارے صوبے کو کچھ سمجھتا ہی نہیں ہے۔
Comments are closed.