اردن میں الاخوان المسلمین کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا، تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد

اردن کی حکومت نے بدھ کے روز تحلیل شدہ تنظیم “الاخوان المسلمین” کو ملک میں غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ اس بات کا اعلان اردنی وزیر داخلہ مازن الفرایہ نے ایک اہم پریس بریفنگ میں کیا، جس میں انہوں نے تنظیم پر پابندی کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ الاخوان المسلمین کی تمام سرگرمیاں، خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں، غیر قانونی تصور کی جائیں گی۔

وزیر داخلہ کے مطابق، جماعت کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں فوری طور پر ضبط کی جائیں گی اور اس کی تمام شاخیں، دفاتر اور مراکز بند کر دیے جائیں گے، چاہے وہ کسی دوسرے ادارے کے ساتھ منسلک ہی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جماعت میں شمولیت، اس کے نظریات کی ترویج یا اس سے کسی بھی نوعیت کا تعلق اب جرم سمجھا جائے گا۔

مازن الفرایہ نے خبردار کیا کہ میڈیا، سیاسی جماعتیں، سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی الاخوان المسلمین یا اس سے وابستہ کسی بھی ذیلی تنظیم کے ساتھ رابطہ یا اس کا تذکرہ کرنے سے گریز کریں، کیونکہ ایسا کرنا قانونی خلاف ورزی ہوگا۔

وزیر داخلہ نے مزید انکشاف کیا کہ جماعت نے اپنی مشکوک سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے بڑی تعداد میں حساس دستاویزات تلف کرنے کی کوشش کی، اور ایک سازش کا بھی پردہ فاش ہوا جس میں دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور حساس سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ شامل تھا۔ اس منصوبے میں جماعت کے ایک سینئر رہنما کے بیٹے سمیت متعدد افراد ملوث پائے گئے۔

الفرایہ کے مطابق جماعت نے رہائشی علاقوں میں اسلحہ اور راکٹ ذخیرہ کر رکھے تھے، اور اندرون و بیرون ملک تربیت اور بھرتی کے ذریعے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

اپنے بیان کے آخر میں، وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اردن میں سیاسی و سماجی آزادیوں کا احترام کیا جاتا ہے، لیکن ملکی سلامتی، قومی استحکام اور قانون کی بالادستی کے خلاف کوئی بھی اقدام ناقابل قبول ہے۔ حکومت ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن رکھنے کے لیے سخت اور فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گی۔

Comments are closed.