اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایک ایسے موقع پر حماس کی جانب سے مقرر کردہ نئے رہنما یحییٰ سنوار کو ہلاک کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے، جب اسرائیلی حکام تہران میں حماس کے سابق سیاسی ونگ کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد ایران کی متوقع جوابی کارروائی کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر سنوار کو ایک دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا، ’سنوار کا جلد خاتمہ کرنے اور اس مذموم گروپ کو کرہ ارض سے مٹانے کی ایک اور وجہ دہشت گردی میں کردار ادا کرنے والے ایک شخص کو اسماعیل ہنیہ کی جگہ لانا ہے۔‘
اسرائیل نے حماس کے سابق رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن 31 جولائی کو ان کی ہلاکت کا الزام ایرانی رہنماؤں نے اسرائیل پر لگاتے ہوئے ردعمل دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
کاٹز کا کہنا ہے کہ اس سے دنیا کو یہ واضح پیغام جاتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اب مکمل طور پر ایران اور حماس کے کنٹرول میں ہے۔
کاٹز نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو اپنے زیر قبضہ علاقے مغربی کنارے پر سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ ایران کو وہاں انتہاپسندوں کا ایک اور ٹھکانہ بنانے سے روکا جا سکے۔
اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں متعدد بار چھاپہ مار کارروائیاں کیں ہیں جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں اور اسرائیل کے خلاف ممکنہ حملوں کو روکنا ہے۔
اکتوبر میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے تقریباً 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Comments are closed.