بیروت میں امریکی نمائندے ٹام براک نے لبنانی صدر جوزف عون اور اعلیٰ وفد سے ملاقات کے بعد اس بات پر زور دیا کہ خطے میں کسی صورت خانہ جنگی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی تجویز ملنے کے بعد اسرائیل ایک جوابی تجویز پیش کرے گا اور اس معاملے میں قدم بہ قدم پیش رفت ہوگی۔
حزب اللہ اور ہتھیاروں کا مسئلہ
ٹام براک نے اپنے بیان میں کہا کہ حزب اللہ ہتھیار رکھنے کے اپنے عزم کے ساتھ سیاسی راستے سے ہٹ چکی ہے اور اس کے خلاف کسی صورت مسلح معاونت نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک فنڈنگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے جس کے تحت حزب اللہ کے ان ارکان کو مالی معاوضہ دیا جائے گا جو اپنے ہتھیار حوالے کریں گے۔
لبنانی فوج کی کارکردگی
امریکی نمائندے نے لبنانی فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ فوج دریائے لیطانی کے جنوب میں مؤثر انداز میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ انہیں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوج کے کسی باضابطہ منصوبے سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیل اور لبنان کے ممکنہ اقدامات
ٹام براک نے کہا کہ لبنان 31 اگست کو حزب اللہ کو ہتھیار چھوڑنے پر قائل کرنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کرے گا، جس کے بعد اسرائیل بھی اپنی جوابی تجویز پیش کرے گا۔ انہوں نے اس پیش رفت کو “تاریخی ردعمل” قرار دیا اور کہا کہ اس عمل کو مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا۔
امریکہ کی ممکنہ ضمانت
دوسری جانب امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ اگر لبنانی قیادت نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ نافذ کیا تو امریکہ لبنان کے ساتھ ایک مشترکہ دفاعی معاہدہ کر سکتا ہے۔ اس پیشکش کو لبنان کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جو نہ صرف داخلی امن کے قیام میں مدد دے گی بلکہ خطے میں استحکام کی نئی راہیں بھی کھولے گی۔
Comments are closed.