امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے گھر پر ایف بی آئی کا چھاپہ کسی سیاسی انتقامی کارروائی کا حصہ نہیں بلکہ ایک قانونی تفتیش کا تسلسل ہے۔ یہ چھاپا جمعے کے روز مارا گیا جس کے بعد امریکی میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں گردش کرنے لگیں۔
انٹرویو میں وضاحت
ٹی وی پروگرام Meet the Press پر کرسٹین وِلکر سے گفتگو میں وینس نے واضح کیا کہ یہ تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر قانون کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، نہ کہ سیاسی دباؤ کے تحت۔ انہوں نے کہا:
“ہم اس تفتیش کو جاری رہنے دیں گے، اور اگر یہ ثابت ہوا کہ جان بولٹن نے کوئی جرم کیا ہے تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ لیکن ہم کسی کو صرف اس لیے نشانہ نہیں بنائیں گے کہ وہ سیاسی طور پر ہم سے اختلاف رکھتے ہیں۔”
جان بولٹن کی ٹرمپ پر تنقید
خیال رہے کہ جان بولٹن حالیہ مہینوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی پر سخت ترین ناقدین میں شامل رہے ہیں، خاص طور پر روسی صدر ولادی میر پوتین سے ٹرمپ کی ملاقاتوں کے حوالے سے۔ بولٹن کا کہنا تھا کہ “پوتین، ٹرمپ کے دل تک پہنچنے کا راستہ جانتے ہیں”۔ ان کے کڑے بیانات اور بار بار ٹی وی پروگراموں میں موجودگی کے باعث یہ تاثر پھیل گیا کہ ایف بی آئی کا چھاپہ سیاسی محرکات سے جڑا ہے۔
قیاس آرائیوں کی تردید
تاہم نائب صدر وینس نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی خفیہ سرکاری دستاویزات کی موجودگی کے شبہے پر کی گئی ہے جو ممکنہ طور پر بولٹن کے گھر پر رکھی گئی تھیں۔ ماضی میں سابق صدر ٹرمپ، جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ اہلکاروں پر بھی حساس حکومتی کاغذات کے غلط استعمال کے الزامات لگ چکے ہیں۔
قانون کی بالادستی پر زور
وینس نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ دانستہ طور پر کسی کو صرف سیاسی اختلاف کی بنیاد پر نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا: “ہمیں قانون کو ہی فیصلہ کرنے دینا چاہیے، چاہے کوئی ہم سے اختلاف ہی کیوں نہ کرتا ہو۔”
مکمل انٹرویو اتوار کو نشر کیا جائے گا جس میں نائب صدر مزید سوالات کے جواب دیں گے۔
Comments are closed.