چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت 15 ممالک نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا تجارتی اتحاد بناتے ہوئے ریکیپ معاہدے پر دستخط کر لئے ہیں۔
بیرونی دنیا ریجنل کمپری ہینسوو اکنامک پارٹنرشپ (ریکیپ) کو خطے میں چین کے اثر و رسوخ میں مزید اضافے کےطور پر دیکھ رہی ہے، تاہم اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک توقع کر رہے ہیں کہ اس اقدام سے کورونا وباء کے باعث پہنچنے والے معاشی نقصان کی بحالی میں مدد ملے گی۔
اس معاہدے کے ذریعے بیس برسوں میں درآمدی ٹیرف کا خاتمہ متوقع ہے، معاہدے میں ٹیلی کمیونی کیشنز، مالیاتی خدمات، ای کامرس اور پیشہ وارانہ خدمات شامل ہیں، اس معاہدے کا حصہ بننے والے ممالک دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی آبادی رکھتے ہیں اور عالمی گھریلو مصنوعات کا 29 فیصد تیار کرتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی کی رپورٹ کے مطابق ریجنل کمپری ہینسوو اکنامک پارٹنرشپ (ریکیپ) کے حوالے سے مذاکرات گزشتہ 8 سال سے جاری تھے، تاہم اس حوالے سے معاہدے پر دستخط اتوار 15 نومبر کو ویتنام کی میزبانی میں جنوب ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے آن لائن اجلاس کے سائیڈ لائنز پر کیے گئے۔
چینی وزیراعظم لی کی کیانگ کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال میں آٹھ سالہ مذاکرات کے بعد ری کیپ معاہدے کا طے پانا مشکل حالات کے چھائے بادلوں میں امید کی کرن ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت بھی اس معاہدے کے لئے ہونے والی بات چیت کا حصہ رہا ہے لیکن ٹیرف کے معاملے پر تحفظات کے باعث وہ معاہدے میں شامل نہیں ہوا تاہم رکن ممالک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھارت کے لئے دروازے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے اس معاہدے کے لئے ہونےوالے مذاکرات سے 2017 میں دستبرداری اختیار کر لی تھی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد 12 ممالک کے درمیان ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ (ٹی پی پی) سے امریکا کو نکال لیا جس کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کے پیشرو باراک اوباما خطے میں چین کی بڑھتی طاقت کا مقابلے کے طور پر لے کر چل رہے تھے۔
Comments are closed.