غزہ حملوں میں اسرائیل کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعہ کے روز ان رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے اہداف کی نشاندہی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہا ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
اے ایف پی نے کہا ہے کہ ایک غیر جانبدار اسرائیلی فلسطینی جریدے 972+ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اہداف کی شناخت کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال کیا۔ اور بعض معاملات میں یہ کام 20 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں کیا گیا جس میں انسانی نگرانی کا عمل بہت محدود تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ان خبروں سے بہت پریشان ہیں کہ اسرائیلی فوج نے اپنی بمباری کی مہمات میں اہداف کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت کے ایک آلے کا استعمال کیا۔ خاص طور پر گنجان آباد شہری علاقوں میں، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاک ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زندگی اور موت سے متعلق فیصلوں کے کسی حصے کو ، جو پورے خاندان کو متاثر کرتا ہو، کمپیوٹر کے حساب کتاب کے نظام کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔
اے ایف پی کے مطابق جریدے 972+ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے، اہداف کی شناخت سے متعلق آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ایک آلے کا استعمال کر کے ہزاروں شہریوں کو قتل کرنے کے لیے منتخب کیا۔ اس عمل میں انسانی نگرانی انتہائی محدود تھی اور یہ ایک طرح سے قتل کی اجازت کی پالیسی تھی۔
Comments are closed.