امریکہ، پاکستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کر سکتا جب تک جمہوریت کا بول بالانہ ہو

امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی میں پاکستان کے انتخابات سے متعلق سماعت کے دوران امریکی معاون وزیرِ خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو نے کہا ہے پاکستان کے اندر حالیہ انتخابات کے لیے امریکہ نے فری اینڈ فئیر کی اصطلاح کبھی استعمال نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے بعد بے ضابطگیوں کی انتخابی مبصرین نے شکایات کی ہیں جس کی تحقیقات پاکستان کا الیکشن کمیشن کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے جمہوری اور جائز ہونے کا تعلق انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے نیجے سے ہے۔

اس سماعت کو ‘پاکستان انتخابات کے بعد؛ ملک میں جمہوریت کے مستقبل کا جائزہ اور پاکستان، امریکہ تعلقات’ کا عنوان دیا گیا ہے۔

یہ سماعت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب نہ صرف پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں بلکہ امریکہ میں بھی دو درجن سے زائد ارکانِ کانگریس نے ان انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ اور صدر بائیڈن سے ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ جب تک انتخابی عمل سے متعلق شفاف تحقیقات نہیں ہو جاتیں، نئی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے۔

امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو نے امریکی کانگریس میں پاکستان سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران کہا کہ اس وقت جب عمران خان کی حکومت گرانے کے الزامات لگائے جا رہے تھے، مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

اُں کا کہنا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تشدد اور دھمکیوں کی نوبت آ جائے۔

ان کے بقول پاکستان کے سفیر سے ملاقات میں ایک شخص اور بھی موجود تھا جس سے اس ملاقات کے بارے میں گواہی لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان میں پاکستان سے متعلق سماعت کے دوران کمرے میں ایک موقع پر نعرے بازی اور شور شرابہ شروع ہو گیا جس پر سماعت روکنا پڑی۔

کمیٹی کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کو کمرے سے نکالنے کی ہدایت کی۔ اس دوران بعض افراد نے ‘فری عمران خان’ کے نعرے بھی لگائے۔

امریکی کانگریس کے کئی اراکین نے پاکستان کے عام انتخابات میں مبینہ دخل اندازی اور دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ بعض ارکان نے امریکی محکمۂ خارجہ سے کہا کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کیے جائیں۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی فارن افیئرز کمیٹی کی رکن سوزن وائلڈ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت تک کسی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کر سکتا جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ پاکستان میں جمہوریت کا بول بالا ہے۔

ریاست نواڈا کی ایوانِ نمائندگان کی رکن سوزی لی نے کہا ہے کہ وہ امریکی محکمۂ خارجہ سے ہونے والے اس مطالبے میں اپنی آواز بھی شامل کرتی ہیں کہ ان انتخابات میں فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔

ٹیکساس سے منتخب رکنِ کانگریس جیسمین کروکیٹ، گریگ کاسار، یاکین کاسترو اور ویرونیکا ایسکوبار اور مشی گن کی الیسا سلوٹکن اور جان جیمز نے بھی اپنے بیانات میں پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.