امریکہ نے کہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کر رہا ہے جس میں اس پروگرام کا نگران سرکاری دفاعی ادارہ بھی شامل ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدامات نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلکس اور تین کمپنیوں پر ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو ہدف بناتے ہیں۔
پابندیوں کا ہدف بننے والے اداروں کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں اور امریکیوں کو ان کے ساتھ لین دین اور کاروبار کی اجازت نہیں ہوتی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کارروائی بد قسمت اور جانب دارانہ ہے اور یہ فوجی عدم توازن میں اضافے کا سبب بنے گی جس سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
خبر رساں ادارے “رائٹرز” نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ پاکستان اور جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت کے ساتھ دشمنی کی جانب ایک واضح حوالہ ہے۔
بیان میں پاکستان نے اپنے اسٹریٹجک پروگرام کو 240 ملین عوام کی جانب سے قیادت کو سونپا گیا ایک مقدس امانت قرار دیا، جس کی حرمت پر کسی صورت بھی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان نے کمرشل اداروں پر پابندیوں کے نفاذ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماضی میں کمرشل اداروں کی فہرستیں محض شبہات اور شک کی بنیاد پر بغیر کسی ثبوت کے بنائی گئیں تھیں۔
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات پر جو خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نظر ثانی کی جائے۔
Comments are closed.