امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے روزانہ کی بریفنگ میں امریکہ کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان اور ایران پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں مدد امریکہ کی ترجیح ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ معاون وزیرِ خارجہ (ڈونلڈ لو ) نے گزشتہ ہفتے واضح کر دیا تھا کہ ہم اس پائپ لائن کی حمایت نہیں کریں گے۔
اس سے قبل منگل کو ہی پاکستان کے وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نےکہا تھا کہ ہم امریکی پابندیوں سے استثنیٰ مانگیں گے۔ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ جیسا کہ میں یہاں کبھی نہیں کرتا یعنی میں کسی بھی ممکنہ پابندی کا جائزہ یا پابندیوں پر مشتمل کسی بھی کارروائی پر بات کرنے نہیں جا رہا۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نےکہاکہ “ہم ہمیشہ ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے وہ ہماری پابندیوں کے دائرے میں آنے کا خطرہ مول لے سکتے ہیں اس لیے ہم ہر کسی کو اس پر بہت احتیاط سے غور کرنے کا مشورہ دیں گے۔”
انہوں نے اپنے تحریری جواب میں یہ بھی کہا کہ ہم نے پاکستان میں تقریباً 4 ہزار میگاواٹ صاف توانائی کی صلاحیت کے اضافے کی حمایت کی ہے۔
میتھیو ملرکا کہنا تھا “ہمارے منصوبوں نے ملک کی بجلی کی صلاحیت میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے اور آج لاکھوں پاکستانیوں کے گھروں کو وہ بجلی فراہم کر رہے ہیں۔”
میتھیو ملر نے کہا،”امریکہ پاکستان گرین ایلائنس’ کے ذریعے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، خاص طور پر پانی کے انتظام، ماحول دوست زراعت، اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں۔”
میتھیو ملر نے کہا“ہم حکومت پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبوں اور توانائی کی فراہمی پر بات چیت کرتے رہتے ہیں، لیکن ہم اس سفارتی گفتگو کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
Comments are closed.