امریکہ نے ان افراد کو پاسپورٹ جاری کرنا معطل کر دیا ہے جن کی صنفی شناخت “ایکس” کے طور پر درج ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی جنس کو مرد یا عورت کے بجائے کسی اور صنف کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد کرتے ہوئے کیا۔
محکمہ خارجہ کا بیان
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ اب ایسے افراد کو پاسپورٹ جاری نہیں کیے جائیں گے جن کے شناختی کارڈ پر “X” صنفی شناخت درج ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ “X” صنفی درجہ بندی والے پاسپورٹ کی درخواستوں پر کارروائی روک دی گئی ہے۔
رہنمائی جلد جاری ہوگی
محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ پہلے سے جاری کردہ “X” صنف والے پاسپورٹس کے حوالے سے ہدایات جلد فراہم کی جائیں گی۔ ان ہدایات کو عوامی طور پر وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیلات
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہد صدارت کے پہلے دن ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس میں ان کی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی کہ صرف پیدائش کے وقت درج کردہ دو جنسوں (مرد اور عورت) کو تسلیم کیا جائے۔ یہ فیصلہ ان کی حکومت کی پالیسیوں کا حصہ ہے، جس میں روایتی صنفی شناخت کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
تنقید اور ردعمل
اس فیصلے کو انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، جو اسے غیر شمولیتی اور صنفی شناخت کے حق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام غیر بائنری اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
Comments are closed.