جنگ ختم، اب فلسطینی عوام خود اپنی تقدیر کا فیصلہ کریں گے:حماس

غزہ میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے اعلان کیا ہے کہ حالیہ معاہدہ جنگ کے خاتمے، مستقل جنگ بندی پر عمل درآمد اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کو یقینی بنانے کے لیے طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے مفاد میں ایک تاریخی پیش رفت ہے جو خطے میں امن کی بنیاد رکھے گا۔

ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کا مؤقف
خلیل الحیہ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا جواب دینے سے قبل تمام فلسطینی دھڑوں سے مشاورت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے امریکی منصوبے کے ساتھ انتہائی ذمہ داری کے ساتھ نمٹا، اور ہمارا ردعمل مکمل طور پر عوامی مفاد کے مطابق تھا۔‘‘

رفح کراسنگ کھولنے اور جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھول دیا جائے گا تاکہ انسانی امداد، علاج اور نقل و حرکت میں آسانی ہو۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ ’’فلسطینی عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا حق حاصل ہے‘‘۔ ان کے مطابق، ثالثوں اور امریکہ کی جانب سے یہ یقین دہانیاں دی گئی ہیں کہ ’’جنگ کی واپسی نہیں ہوگی، یہ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔‘‘

ٹرمپ کا بیان: دوسرا مرحلہ غیر عسکری ہوگا
شرم الشیخ میں تمام فریقوں کے دستخط کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’’معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے، دوسرا مرحلہ غیر عسکری نوعیت کا ہوگا۔‘‘
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’اگلے مرحلے میں حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، اور یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی افواج پیچھے ہٹ جائیں گی۔‘‘

دو سالہ جنگ کے خاتمے کی امید
امریکی صدر نے گزشتہ رات اعلان کیا تھا کہ ’’دونوں فریقین کے درمیان غزہ منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔‘‘ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مبنی یہ معاہدہ دو سالہ خونریز جنگ کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے۔

Comments are closed.