روس–یوکرین تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، مسائل کا راستہ مذاکرات سے نکلے گا: پاکستان
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ روس–یوکرین جنگ کو ختم کرنے کا واحد راستہ بات چیت اور سفارتکاری ہے، اور اس جنگ نے پورے خطے پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔
پاکستان کا واضح موقف
اقوام متحدہ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا کوئی فوجی حل موجود نہیں۔ ان کے مطابق دونوں فریقوں کو چاہیے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آئیں اور بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سفارتکاری اور پرامن طریقوں سے مسائل حل کرنے کا حامی رہا ہے۔
جنگ کے اثرات
عاصم افتخار نے بتایا کہ روس–یوکرین جنگ کے باعث لاکھوں افراد مشکلات کا شکار ہیں، عالمی معیشت دباؤ میں ہے اور خطے میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے عالمی قوانین کے مطابق شہریوں اور اہم انفراسٹرکچر کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جنگ کے دوران انسانی جانوں کا تحفظ سب سے اہم ہونا چاہیے۔
پاکستان کے خدشات
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسلام آباد کو اس جنگ کے مسلسل پھیلنے اور اس کے اثرات سے شدید خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازع کی طوالت سے خوراک، توانائی اور عالمی تجارت پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے، جس کے اثرات ترقی پذیر ممالک تک پہنچتے ہیں۔
اہم بیان
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا نے چند روز قبل رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ خفیہ طور پر روس کے ساتھ مشاورت کے بعد یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ایک نیا منصوبہ بنا رہی ہے، جس کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔
پاکستان نے اس تناظر میں بھی زور دیا کہ کوئی بھی منصوبہ پائیدار تبھی ہوگا جب وہ فریقین کے درمیان کھلی بات چیت اور باہمی اعتماد پر مبنی ہو۔
Comments are closed.