اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی اجلاس میں تحریری جواب جمع کراتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، ملازمین کے الاؤنسز اور پے سکیل میں بھی کسی قسم کی نظرثانی کا امکان نہیں ہے۔
پنشن اور دیگر مراعات پر بھی کوئی نظرثانی نہیں ہوگی
وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافے کا بھی کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم، حکومت سرکاری ملازمین کے لیے ہاؤسنگ کے حوالے سے ہائرنگ اور سیلنگ کی حد میں اضافے پر غور کر رہی ہے، تاکہ انہیں رہائش کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
ملک پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ 126 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا
وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں گزشتہ پانچ سال کے دوران لیے گئے غیرملکی قرضوں اور واجبات کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ رپورٹ کے مطابق:
جون 2023 تک پاکستان کے غیرملکی قرضے اور واجبات 126,141 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔
یہ قرضہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 43.03 فیصد بنتا ہے۔
پانچ سال میں 154 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ
اجلاس کے دوران وزارت تجارت نے بھی گزشتہ پانچ سال میں ہونے والے تجارتی خسارے کی تفصیلات پیش کیں۔
رپورٹ کے مطابق، 154 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا۔
اسی عرصے میں 136 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، جبکہ 291 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔
وزارت تجارت نے درآمدات میں اضافے کی وجہ معاشی نمو کو قرار دیا۔
معاشی چیلنجز اور حکومتی پالیسی
اقتصادی ماہرین کے مطابق، بڑھتے ہوئے غیرملکی قرضے اور تجارتی خسارہ ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہوا تو مہنگائی کے موجودہ حالات میں عوام پر مزید بوجھ پڑ سکتا ہے۔ حکومت نے اگرچہ ہاؤسنگ الاؤنس میں اضافے پر غور شروع کیا ہے، لیکن اس کے علاوہ دیگر مراعات کے حوالے سے کوئی بڑی پالیسی سامنے نہیں آئی۔
Comments are closed.