مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی باقیات اور سلیپر سیلز دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کر رہا ہے اور اس حوالے سے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، لیکن ہم افغانستان میں قیام امن کے ضامن نہیں ہیں، اس کا فیصلہ وہاں کے فریقین نے ہی کرنا ہے کہ انہوں نے مستقبل میں کس طرح چلنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوری تیاری کر رکھی ہے، کیوںکہ افغانستان میں بدامنی اور عدم استحکام کا سب سے بڑا اثر پاکستان پر ہی پڑے گا، پاکستان کا امن افغانستان کے امن و استحکام کے ساتھ جڑا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق افغانستان میں بدامنی اور لڑائی کی وجہ سے پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی باقیات اور سلیپرسیلز کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے تو دوسری جانب بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے، حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی طویل جنگ لڑی، اس جنگ میں 86 ہزار سے زائد انسانی جانوں کی قربانیاں دیں، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کرایا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے، اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کے لیے ہم نے بہت تیاری کی ہے، ملکی سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہونےدیں گے، پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگا چکے ہیں، پاک افغان سرحد پرتمام غیر قانونی پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، بارڈر پر جدید بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی سرحد کی فینسنگ افغانستان کے لیے بھی بہترہے، پاک ایران سرحد پر بھی باڑ تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے، قبائلی اضلاع میں پولیس اور لیویز کی تربیت کی نگرانی فوج کر رہی ہے، ایف سی کی استعداد کار میں بھی بے مثال اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں 150 سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں، آپریشن بھی ہو رہے ہیں جن میں اب تک 42 دہشتگردوں کو مار چکے ہیں، پاکستان میں تمام نو گو ایریازختم کر دیئے، آپریشن جارحانہ انداز میں کر رہے ہیں، اور دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، وثوق سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد موجود نہیں، افواج پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہے، ہمارے جوان دہشت گردوں کو ختم کیے بغیر دم نہیں لیں گے۔
Comments are closed.