روس اور یوکرین کے درمیان تین روزہ جنگی قیدیوں کا تبادلہ مکمل، 303 قیدی ہر جانب سے رہا

ماسکو/کیف: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے بعد پہلی بڑی پیش رفت کے طور پر دونوں ممالک نے تین روز تک جاری رہنے والے قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، استنبول میں 16 مئی کو طے پانے والے معاہدے کے تحت 23 سے 25 مئی کے دوران “ہزار کے بدلے ہزار” فارمولے کے تحت ہر فریق نے 1000 قیدیوں کا تبادلہ کیا۔

اس تبادلے کے تیسرے مرحلے میں دونوں ممالک نے مزید 303-303 قیدی ایک دوسرے کو حوالے کیے۔ روسی فوجی اس وقت بیلاروس میں موجود ہیں جہاں انہیں ابتدائی طبی اور نفسیاتی امداد فراہم کی جا رہی ہے، جس کے بعد انہیں مکمل علاج اور بحالی کے لیے روس منتقل کیا جائے گا۔

یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ نے بھی اس تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واپس آنے والوں میں یوکرینی مسلح افواج، نیشنل گارڈ، بارڈر گارڈ اور اسپیشل ٹرانسپورٹ سروس کے اہلکار شامل ہیں۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسے “گھروں کو لوٹنے کی خوشی کا لمحہ” قرار دیا۔

یہ تبادلہ گزشتہ تین سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی پہلی براہ راست بات چیت کا نتیجہ ہے، جو اگرچہ جنگ بندی کے کسی معاہدے پر منتج نہ ہو سکی، لیکن اسے ایک مثبت اور عملی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، یوکرین، امریکہ اور مغربی اتحادیوں نے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ امن مذاکرات کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔

دوسری جانب، دونوں ممالک اب تک ہلاک یا زخمی ہونے والے فوجیوں کی درست تعداد جاری نہیں کر رہے، لیکن خیال ہے کہ لاکھوں افراد اس تنازعے کی نذر ہو چکے ہیں، جو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین تنازعہ تصور کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.