وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا، جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
کابینہ اجلاس کی تفصیلات
اسلام آباد میں وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک کی داخلی سکیورٹی، مذہبی شدت پسندی اور حالیہ پرتشدد واقعات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں متفقہ طور پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانے کی منظوری دی گئی۔
پنجاب حکومت کی سفارش پر اقدام
حکومتِ پنجاب نے وفاق سے ٹی ایل پی پر پابندی کی باضابطہ سفارش کی تھی، جس کے بعد کابینہ نے اس معاملے پر غور کیا۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی پر پابندی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (Anti-Terrorism Act) کے سیکشن 11-B(1) کے تحت تجویز کی گئی ہے۔
چارج شیٹ کی تفصیلات
حکومتی دستاویزات کے مطابق ٹی ایل پی کے متعدد رہنماؤں پر نفرت انگیز تقاریر، فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی، اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ مذہبی تنظیم کے کارکنوں نے پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملے کیے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور شہری زندگی کو مفلوج کیا۔
وزارتِ داخلہ کو ہدایات
وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ ٹی ایل پی پر پابندی کے سلسلے میں تمام قانونی تقاضے اور ضابطہ جاتی کارروائیاں فوری طور پر مکمل کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ داخلہ کی رپورٹ میں پنجاب میں ہونے والے مظاہروں کے نقصانات کی تفصیلات بھی شامل ہیں، جن میں درجنوں گاڑیوں، عمارتوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
پس منظر
ٹی ایل پی کے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران متعدد شہروں میں تشدد، توڑ پھوڑ اور ٹریفک جام کے واقعات پیش آئے تھے، جن میں کئی شہری اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی تنظیم کو ریاستی رٹ چیلنج کرنے یا عوامی امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Comments are closed.