دوا سازی کے شعبے میں ریگولیٹری خامیوں میں تشویشناک اضافہ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا وزیر اعظم کو خط

دوا سازی کے شعبے میں ریگولیٹری خامیوں میں تشویشناک اضافہ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا وزیر اعظم کو خط

اسلام آباد: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے دوا سازی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ریگولیٹری خامیوں اور قواعد کی خلاف ورزیوں پر وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک خط لکھا ہے جس میں وفاقی حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ دوا سازی کے شعبے میں ریگولیٹری نگرانی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں مصنوعی قلت پیدا کر کے مہنگی ادویات کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق، دوا ساز کمپنیوں کے مینوفیکچررز کی منظوری کے عمل میں تاخیر ایک معمول بن چکا ہے، جس کے باعث مارکیٹ میں مضر اور غیر منظم طبی مصنوعات کی موجودگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت نے دوا سازی کے شعبے میں مؤثر نگرانی کے لیے انسپکٹرز کی نئی تقرری نہیں کی۔ گزشتہ اڑھائی سالوں میں وفاقی انسپکٹرز برائے ادویات کی نئی تقرری عمل میں نہیں آسکی، اور ملک بھر میں صرف دو وفاقی انسپکٹرز فعال ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ سات سو سے زائد دوا ساز لائسنس ہولڈرز بغیر مناسب نگرانی کے کام کر رہے ہیں، جو کہ دوا سازی کے شعبے میں غیر قانونی اور غیر محفوظ مصنوعات کی فروخت کو فروغ دے رہا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور وفاقی انسپکٹرز کی تقرری کی جائے تاکہ دوا سازی کے شعبے کی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔

اس خط میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 2012 کے ڈریپ ایکٹ کے باوجود مستقل ڈائریکٹر کی عدم تقرری پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور وفاقی انسپکٹرز کی تقرری کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مزید برآں، ادارہ نے نظام صحت کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

Comments are closed.