ٹرمپ کا یوکرین پر ناشکری کا الزام، جبکہ زیلنسکی کا امریکی کوششوں پر اظہارتشکر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ کے دوران امریکی کوششوں کے لیے ناشکری کا مظاہرہ کر رہی ہے، جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین ٹرمپ، امریکہ اور ہر امریکی شہری کی مدد کا شکر گزار ہے۔ زیلنسکی کے مطابق امریکی تعاون نے لاکھوں یوکرینیوں کی جانیں بچائی ہیں اور امن کے حصول کے لیے ان کا ملک تمام نکات پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔

ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ کے سخت بیانات

ٹرمپ نے پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی قیادت نے امریکی کوششوں کی قدر نہیں کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی ممالک روس سے تیل خرید رہے ہیں جبکہ امریکہ نیٹو اتحادیوں کو یوکرین کے دفاع کے لیے بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ’’جو بائیڈن نے مفت اسلحہ اور پیسے بہائے، جس کا نتیجہ بے شمار انسانی جانوں کے ضیاع کی صورت میں نکلا۔‘‘

 ٹرمپ کی تنقید

ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو ’’شدید اور خوفناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ کی اور یوکرین کی قیادت مضبوط ہوتی تو یہ تنازع کبھی نہ ہوتا۔ ان کے مطابق جنگ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران شروع ہوئی اور حالات بگڑتے گئے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر 2020 کے صدارتی انتخابات میں ’’دھاندلی‘‘ نہ ہوتی تو یہ جنگ وقوع پذیر ہی نہ ہوتی، کیونکہ ’’پہلی مدت کے دوران اس کا کوئی ذکر تک نہیں تھا۔‘‘

پوتین کے فیصلے

ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے حملہ اس وقت کیا جب انہوں نے ’’نیند میں ڈوبے جو‘‘ کو عہدے پر دیکھا اور اسے موقع سمجھا۔ ان کے مطابق انہیں ایک ایسی جنگ ورثے میں ملی جو ’’کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی‘‘ اور جس کا نقصان لاکھوں بے قصور افراد کو اٹھانا پڑا۔

جنیوا میں امن مذاکرات

اتوار کو جنیوا میں یوکرین، امریکہ اور یورپی اتحادیوں کے حکام نے امریکی امن منصوبے پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی روس۔یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے جاری بات چیت کا حصہ ہیں، جو اب اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔

 یوکرین کے لیے چیلنجز

ٹرمپ نے جمعہ کو زیلنسکی کو جمعرات تک کی مہلت دی تھی کہ وہ 28 نکاتی امن منصوبے پر رضامندی ظاہر کریں۔ اس منصوبے کے تحت یوکرین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کچھ علاقوں سے دستبردار ہو، اپنی فوج پر عائد پابندیوں کو قبول کرے اور نیٹو میں شمولیت کے منصوبے سے پیچھے ہٹ جائے۔ ان شرائط نے یوکرین اور اس کے اتحادیوں میں نئی سفارتی بحث چھیڑ دی ہے۔

Comments are closed.