امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ “ہم غزہ کے حوالے سے معاہدے کے نہایت قریب ہیں۔” انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ خود ایک نئی بین الاقوامی عبوری اتھارٹی کے سربراہ ہوں گے جو غزہ کے انتظامی معاملات پر نظر رکھے گی۔
اسرائیلی انخلا اور امن منصوبہ
ٹرمپ نے بتایا کہ واشنگٹن کا امن منصوبہ غزہ سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا پر مشتمل ہے۔ ان کے مطابق غزہ کی نئی عبوری اتھارٹی کے ساتھ مل کر انخلا کا ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔ صدر نے واضح کیا کہ نیتن یاھو پہلے ہی اس منصوبے سے متفق ہیں اور امید ہے کہ حماس بھی اس پر رضامند ہو جائے گی۔
حماس اور دیگر فریقین کا کردار
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے معاہدے کو مسترد کیا تو وہ تنہا رہ جائے گی، کیونکہ دیگر فریق پہلے ہی اس پر متفق ہیں۔ ان کے بقول زیادہ تر فلسطینی امن کے خواہاں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے امن منصوبے میں تعاون کیا۔
وائٹ ہاؤس اور ثالثی کی کوششیں
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولین لیفٹ نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس فریم ورک معاہدے کے قریب ہیں۔ ان کے مطابق صدر ٹرمپ قطر کی قیادت سے بھی بات کریں گے جو ثالثی کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “ایک معقول معاہدے کے لیے دونوں طرف سے کچھ رعایت دینا ہوگی، یہی اس تنازع کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔”
ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ
نیتن یاھو سے ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے “ٹروتھ سوشیل” پر لکھا کہ “ہمارے پاس مشرق وسطیٰ میں ایک شاندار موقع ہے، سب کچھ بدلنے کو تیار ہے۔ یہ ایک انوکھا موقع ہے اور ہم اسے کامیاب بنائیں گے۔”
پس منظر اور خفیہ بات چیت
یہ جنوری میں ٹرمپ کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد نیتن یاھو کا وائٹ ہاؤس کا چوتھا دورہ ہے۔ امریکی ویب سائٹ “ایکسیوس” کے مطابق واشنگٹن اور تل ابیب ٹرمپ کے امن منصوبے پر سمجھوتے کے قریب ہیں۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار کے مطابق ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے نیتن یاھو سے اس معاملے پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں امن کی امید
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف غزہ کی جنگ کے خاتمے تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ ان کے بقول یہ ایک تاریخی موقع ہے جس سے خطے کا مستقبل بدل سکتا ہے۔
Comments are closed.