امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر عرب اور خلیجی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات میں وعدہ کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے کے جبری الحاق سے روکے گا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے 21 نکات پر مشتمل ایک امن منصوبہ بھی پیش کیا، جس کا مقصد غزہ سمیت پورے خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنا ہے۔
عرب رہنماؤں کے خدشات اور پیغام
عرب رہنماؤں نے ملاقات میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو اس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی اور جاری ’نارملائزیشن‘ کی کوششیں بھی متاثر ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی نئی تعمیر اور الحاق کے منصوبے خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
امریکی نمائندے کا بیان
صدر ٹرمپ کے خصوصی نمائندے برائے مشرق وسطیٰ، اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ یہ امن منصوبہ منگل کے روز ملاقات کے دوران عرب رہنماؤں کو پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا: “میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل اور اس کے علاقائی ہمسایے بھی اس پر تشویش رکھتے ہیں، لیکن مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کرنے کے قابل ہوں گے۔”
مشترکہ اعلامیہ اور تعریف
ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہا اور ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرانے کے لیے عملی کردار ادا کریں تاکہ جنگ بندی کے بعد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور انسانی بنیادوں پر خوراک و امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
قیام امن پر زور
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ رہنماؤں نے مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں استحکام لانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسرائیل اپنے الحاقی منصوبے اور نئی بستیوں کی تعمیر کو آگے نہ بڑھا سکے۔ رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کو خطے میں امن کے قیام کے لیے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔
Comments are closed.