امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان سرد جنگ شدت اختیار کرنے لگی ہے، صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فوج نے مالی فائدے کیلئے جنگیں لڑیں اور پینٹاگون میں بیٹھی اعلیٰ فوجی قیادت دفاعی سامان بنانے والی کمپنیوں کا فائدہ بڑھا رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اور امریکی فوج کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہو رہے ہیں، صدر ٹرمپ نے اپنی توپوں کا رخ امریکی فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف کر دیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فوج کی اعلیٰ قیادت جنگ کے نام دفاعی سازوسامان بنانے والی کمپنیوں کا منافع بڑھا رہی ہے۔
بین الاقوامی امور کے ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اپنی فوج پر مالی فوائد کے لئے جنگیں لڑنے کے الزام کے بعد عراق، لیبیا، افغانستان میں فوجی آپریشنز پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، امریکا کے افغانستان سے انخلاء کے معاملے پر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی فوجی قیادت کے مابین اختلاف سے متعلق خبروں کو تقویت ملی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے پینٹاگون پر کھل کر تنقید اور الزام تراشی شروع کر دی ہے، وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فوج مجھ سے محبت کرتی ہے، فوجی جوان کرتے ہیں لیکن پینٹاگون میں بیٹھے بڑے عہدیدار شاید نہیں کرتے‘‘۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’’پینٹاگون کے اعلیٰ عہدیدار جنگیں لڑنے کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے تاکہ وہ بم اور جہاز بنانے والی کمپنیوں کو فائدہ دے سکیں، وہ خوش رہنے کے علاوہ سب کچھ کرتے ہیں‘‘۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ غیر معمولی بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب بعض دفاعی حکام کی جانب سے امریکی میڈیا میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور پینٹاگون کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اعلیٰ فوجی قیادت پر ان الزامات کے سنجیدہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed.