امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ غزہ میں حالیہ اسرائیلی جنگ بندی قائم رہے گی کیونکہ دونوں فریق — اسرائیل اور حماس — طویل عرصے سے جاری خون ریزی سے “تھک چکے ہیں”۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پُر امیدی ہے کہ یہ جنگ بندی خطے میں امن کی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔
ٹرمپ کا مصر اور اسرائیل کا مجوزہ دورہ
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں مصر جائیں گے جہاں وہ غزہ کے مستقبل اور امن عمل سے متعلق “متعدد رہنماؤں” سے ملاقات کریں گے۔
ان کے مطابق یہ ملاقات پیر کے روز قاہرہ میں ہونے کا امکان ہے، جس میں جنگ بندی کے بعد کے اقدامات اور انسانی امداد کے منصوبوں پر گفتگو متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسی دن اسرائیل کا دورہ بھی کریں گے اور وہاں کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے خطاب کریں گے۔
غزہ کے مستقبل پر گفتگو
ٹرمپ نے کہا کہ مصر میں ان کی ملاقاتوں کا مقصد غزہ کی تعمیر نو، انسانی صورتحال کی بہتری اور خطے میں مستقل استحکام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا:
“اب بعض چھوٹے مسائل باقی ہیں، لیکن وہ بہت چھوٹے ہیں، انہیں حل کرنا آسان ہو گا، اور وہ بہت جلد حل ہو جائیں گے۔”
مشرقِ وسطیٰ میں امن کی نئی امید
امریکی صدر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ غزہ میں جنگ بندی نہ صرف اسرائیل اور حماس کے درمیان بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں ایک وسیع تر امن معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تمام فریقین مخلص رہیں تو یہ جنگ بندی ایک مستقل امن کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
بین الاقوامی برادری کا ردِعمل
عالمی مبصرین کے مطابق اگرچہ جنگ بندی کا قیام ایک مثبت پیش رفت ہے، تاہم اس کی پائیداری کا انحصار دونوں فریقوں کے عملی اقدامات پر ہوگا۔
ماہرین کے خیال میں امریکہ کا کردار اس عمل میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، خاص طور پر اگر ٹرمپ اپنی مجوزہ مصالحتی کوششوں کو کامیابی سے آگے بڑھا سکیں۔
Comments are closed.