صدر بائیڈن نے ٹیلی وژن چینل ‘اے بی سی نیوز’ کے اینکر جارج سٹیفناپولس کے ساتھ اپنے 22 منٹ کے انٹرویو میں کہا کہ “میں سب سے زیادہ اہل شخص ہوں اور جانتا ہوں کہ کام کیسے کرنا ہے۔”
صدر بائیڈن گزشتہ پچاس برسوں سے سیاست میں ہیں اور اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے نومبر میں ہونے والا صدارتی مقابلہ جیتنے کے لیے انتخابی مہم بھی چلا رہے ہیں۔
لیکن دوسری جانب واشنگٹن میں کچھ ڈیموکریٹک قانون ساز پرائیویٹ طور پر، اور عوامی حلقے بڑے پیمانے پر ان خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ 81 سالہ صدر بائیڈن کے پاس ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ذہنی صلاحیت اور جسمانی قوت موجود نہیں اور انہیں صدارتی انتخاب کی دوڑ سے نکل جانا چاہیے۔
اس حوالے سے بائیڈن نے انٹرویو میں کہا “اگر خدا زمین پر آ کر کہے کہ اس دوڑ سے نکل جاؤ تو میں اس سے نکل جاؤں گا، لیکن خدا نیچے نہیں آ رہا۔”
بائیڈن نے صدارتی مباحثے کی رات کا ذکر کرتے ہوئے انٹرویو میں کہا کہ وہ تھکے ہوئے تھے اور ان کی طبعیت بھی بہت خراب تھی۔
اپنی خراب کارکردگی کے بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ “اس میں کسی کی غلطی نہیں تھی۔ میرا وقت خراب تھا۔”
لیکن جمعے کو انٹرویو کے دوران وہ چوکس دکھائی دیے اور انہوں نے اسٹیفناپولس کے سوالات کا جواب دینے کے دوران زیادہ ہچکچاہٹ ظاہر نہیں کی۔ وہ ٹرمپ پر وار کرنے کے لیے بھی بے تاب نظر آئے۔
انہوں نے کہا،”ٹرمپ کو جھوٹ بولنے کا مرض ہے۔ وہ پیدائشی جھوٹے ہیں۔”
بائیڈن نے ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے 90 منٹ کے مباحثے کے دوران 28 مرتبہ غلط بیانی کی۔
صدر بائیڈن سے انٹرویو کرنے والے سٹیفناپولس کا شمار امریکہ کے معروف صحافیوں میں کیا جاتا ہے۔ جن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ‘اے بی سی’ کے ساتھ انٹرویو سے انکار کر دیا ہے۔
Comments are closed.