ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران پر سخت گفتگو، باہمی ہم آہنگی کے دعوے پر سوالیہ نشان

اسرائیلی ٹی وی “چینل 12” کی ایک رپورٹ نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، جن کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان ایران کے معاملے پر جمعرات کے روز ایک سخت نوعیت کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ یہ ان دعوؤں کے برعکس ہے جن میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنما ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے معاملے پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، ٹرمپ نے اس گفتگو کے دوران نیتن یاہو کو واضح طور پر بتایا کہ وہ ایرانی قیادت سے سفارتی حل کے خواہاں ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ ایک “اچھا معاہدہ” حاصل کر سکتے ہیں جو دونوں فریقین کے مفاد میں ہوگا۔ اس گفتگو کا لہجہ گزشتہ بیانات کے برعکس سخت اور مختلف تھا، جہاں باہمی افہام و تفہیم کی بات کی جاتی رہی ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیر داخلہ کرسٹی نوئم نے “فوکس نیوز” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں اسرائیل بھیجا تاکہ وہ وزیراعظم نیتن یاہو سے بات چیت میں پیش رفت کو یقینی بنا سکیں اور اتحاد برقرار رکھنے کی اہمیت اجاگر کریں۔ انہوں نے اپنی ملاقات کو “انتہائی صاف گو” قرار دیا، جو ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی نشاندہی کرتی ہے۔

نیتن یاہو نے گزشتہ روز بیت المقدس میں کرسٹی نوئم کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر امریکی سفیر مائیک ہکابی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری مختصر بیان میں ملاقات کی تفصیلات کو محدود رکھا گیا، جو اس معاملے کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔

Comments are closed.