ٹرمپ ایران سے براہِ راست مذاکرات کے خواہاں، ممکنہ طور پر نائب صدر یا خصوصی ایلچی کو تہران بھیجنے پر غور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران سے براہِ راست مذاکرات کے لیے اپنے نائب صدر جے ڈی وینس یا مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کو تہران بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ “ایران میں محض جنگ بندی نہیں، بلکہ ایک مستقل اور حقیقی حل” کے خواہاں ہیں۔
یہ بات انہوں نے کینیڈا میں منعقدہ جی سیون (G7) سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ٹرمپ نے کہا:
> “ہم ایران میں صرف جنگ بندی نہیں چاہتے، ہم اس سے بہتر نتیجہ چاہتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اولین ترجیح ایران کے جوہری پروگرام کا مکمل اور مستقل خاتمہ ہے۔ ان کے مطابق، ایران جوہری ہتھیار بنانے کے “انتہائی قریب” پہنچ چکا ہے، اور یہ عالمی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ اسرائیل کو ایران کے خلاف کارروائیوں سے روکنے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا:
> “میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا خواہاں ہوں۔”
صحافیوں کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آیا روس یا شمالی کوریا ایران کو اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی مدد فراہم کر رہے ہیں؟
اس پر ٹرمپ نے جواب دیا:
> “ایسا کوئی اشارہ موجود نہیں ہے۔ لیکن ایران کو بخوبی علم ہے کہ اگر اس نے امریکی عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو امریکہ شدید ردعمل دے گا۔”
صدر ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا کہ ان کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف یا نائب صدر جے ڈی وینس ممکنہ طور پر ایرانی حکام سے ملاقات کے لیے تہران کا دورہ کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ
> “یہ فیصلہ میری واپسی کے بعد صورتحال کے مطابق کیا جائے گا۔”
اپنے جی سیون اجلاس کو اچانک چھوڑنے سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا:
> “میری واپسی کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے کوئی تعلق نہیں۔ معاملہ اس سے کہیں بڑا ہے۔”
انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں کے بیان کو مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ اجلاس اس لیے چھوڑ کر گئے تاکہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر سکیں۔
ٹرمپ نے کہا:
> “میکروں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ میں کیوں واپس جا رہا ہوں۔”
ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کا یہ عندیہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی شدید بڑھ چکی ہے، اور عالمی برادری ایران و اسرائیل کے درمیان براہِ راست تصادم کے امکانات پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
Comments are closed.