نیویارک کی ایک عدالت کے جج ہوان مرشان نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو “ہش منی” کیس میں سزا سنانے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ یہ کیس 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ایک پورن اسٹار کو مبینہ طور پر خاموش رہنے کے لیے رقم دینے سے متعلق ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں اشارہ دیا ہے کہ ٹرمپ کو جیل نہیں بھیجا جائے گا۔ جج نے کہا کہ ٹرمپ کو ایک “مشروط سزا” دی جائے گی، جس میں ممکنہ طور پر انہیں جرمانہ کیا جائے گا یا انہیں مجرم قرار دے کر رہا کر دیا جائے گا، لیکن انہیں قید کی سزا نہیں دی جائے گی۔
یہ کیس اس وقت سامنے آیا تھا جب پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے اور انہیں خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔ تاہم، ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی اور کہا کہ یہ سب جھوٹ پر مبنی ہے۔
جج مرشان نے ٹرمپ کی جانب سے کیس کو ختم کرنے یا فیصلے کو واپس لینے کی درخواست مسترد کر دی۔ جج کا کہنا تھا کہ اس کیس کو اپنے انجام تک پہنچانا ضروری ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار صدر بننے کے لیے حلف اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ کیس نہ صرف ٹرمپ کی سیاسی زندگی بلکہ امریکی عدالتی نظام کے لیے بھی ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
Comments are closed.