امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی جانب سے ان کے پیش کردہ امن منصوبے کے بعض نکات کو قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کا یہ بیان خطے میں “پائیدار امن کی آمادگی” کی علامت ہے۔ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر بمباری فوری طور پر روک دے تاکہ قیدیوں کی محفوظ اور تیز رفتار رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل — “Peace is Possible”
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ حماس کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مستقل امن کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان پہلے ہی کچھ تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، اور یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے طویل مدتی امن سے جڑا ہوا ہے۔
وڈیو پیغام میں ٹرمپ کا عالمی اپیل
بعد ازاں ایک وڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے منصوبے کے تحت تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ انہوں نے حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی پر آمادگی کو سراہتے ہوئے اسے ایک “غیر معمولی دن” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پیشرفت ایک نئے باب کا آغاز ہے جو خطے کو پائیدار امن کی جانب لے جا سکتی ہے۔
“اہم دن ہے، دیکھتے ہیں انجام کیا ہوتا ہے” — ٹرمپ
ٹرمپ نے کہا کہ آج کا دن تاریخی ہے، مگر اصل کامیابی تب ہوگی جب فریقین امن کے حتمی مرحلے پر متفق ہوں گے۔ انہوں نے قیدیوں اور ہلاک شدگان کی لاشوں کو ان کے خاندانوں تک واپس پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔ صدر ٹرمپ نے سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکی اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے امن کوششوں میں کردار ادا کیا۔
حماس کا موقف — “امن کی کوششوں کو سراہتے ہیں”
فلسطینی تنظیم حماس نے تصدیق کی کہ اس نے ٹرمپ کے امن منصوبے پر اپنا باضابطہ جواب ثالثی ممالک مصر اور قطر کو پہنچا دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ تنظیم نے منصوبے کے کچھ نکات سے اتفاق کیا ہے، جبکہ چند نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
عرب اور اسلامی ممالک کے کردار کو سراہا گیا
حماس نے بتایا کہ اس موقف کو طے کرنے سے قبل اس نے اپنی قیادت، فلسطینی دھڑوں، ثالثوں اور دوست ممالک سے مشاورت کی۔ تنظیم نے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی ان کوششوں کی تعریف کی جو جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے، انسانی امداد، قبضے کی مخالفت اور جبری انخلا کی روک تھام کے لیے کی جا رہی ہیں۔
خطہ امن کے قریب — عالمی برادری کی امیدیں
ٹرمپ کے مطابق مشرقِ وسطیٰ اب امن کے قریب پہنچ چکا ہے، اور یہ موقع عالمی برادری کے لیے خطے کو عدم استحکام سے نکالنے کا ایک تاریخی موقع ثابت ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.