ٹرمپ کا بڑا اقدام: وفاقی اداروں میں ڈاؤن سائزنگ کا حکم نامہ جاری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری اداروں میں ملازمین کی تعداد کم کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد حکومتی اخراجات میں کمی لانا اور وفاقی ملازمین کی تعداد کو محدود کرنا ہے۔

صدارتی حکم نامے کی تفصیلات

اوول آفس میں دستخط کی تقریب کے دوران صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور حکومتی اخراجات کم کرنے کے محکمے کے سربراہ ایلون مسک بھی موجود تھے۔ نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہر چار ملازمین کی برطرفی کے بعد صرف ایک نئے ملازم کو بھرتی کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ پابندی تمام سرکاری اداروں پر لاگو ہو گی، تاہم امیگریشن، قانون کے نفاذ اور عوامی تحفظ سے متعلق ادارے اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

حکومتی اخراجات میں کمی کا منصوبہ

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ فیکٹ شیٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایلون مسک کے ماتحت ’ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی‘ کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔ اس کے تحت سرکاری ادارے بڑے پیمانے پر افرادی قوت میں کمی کے منصوبے بنائیں گے۔

فیکٹ شیٹ کے مطابق مختلف ادارے اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آیا ان کے کچھ شعبوں یا پورے ادارے کو ختم کیا جا سکتا ہے یا کسی اور سرکاری محکمے میں ضم کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت کے لیے ضروری ہے اور سرکاری امور کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دے گا۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے لاکھوں سرکاری ملازمین کے روزگار پر اثر پڑ سکتا ہے اور عوامی خدمات متاثر ہو سکتی ہیں۔

یہ حکم نامہ ٹرمپ انتظامیہ کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد وفاقی حکومت کے سائز کو کم کرنا اور اخراجات میں کمی لانا ہے۔

Comments are closed.