ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق سخت اقدامات: 10 ہزار فوجی سرحد پر بھیجنے کی تیاری

امریکی اخبار “واشنگٹن پوسٹ” کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات کے تحت 10 ہزار فوجیوں کو امریکا اور میکسیکو کی جنوبی سرحد پر تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

سرحدی افسران کو نئی ہدایات

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سرحدی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان پناہ کے طالب افراد کو داخل ہونے سے روکیں جو “متعدی امراض” والے ممالک سے گزر کر آئے ہوں۔ تاہم، کسی خاص مرض کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جس سے یہ اقدام پناہ کے طالب افراد کی ایک بڑی تعداد کے لیے سرحد بند کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط

بدھ کے روز وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ نے جنوبی سرحد سے تارکین وطن کے داخلے کو معطل کرنے کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ اس آرڈر کے تحت امریکا تارکین وطن کے بہاؤ کو ملکی مفاد کے مطابق قابو میں رکھنے کا عزم رکھتا ہے۔

پینٹاگان کا ردعمل

ٹرمپ کے اس حکم کے بعد امریکی وزارت دفاع “پینٹاگان” نے فوری طور پر امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے 1500 فوجیوں کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے۔ یہ فوجی سرحدی محافظوں کی معاونت کریں گے اور سیکیورٹی کو مزید مؤثر بنائیں گے۔

میکسیکو کی تیاری

دوسری جانب، میکسیکو نے امریکی سرحد کے نزدیک بڑے عارضی خیمے نصب کر دیے ہیں۔ یہ اقدام امریکی اعلان کے ردعمل میں سرحد پر ممکنہ ہجوم کو قابو میں رکھنے کی تیاری کے لیے کیا گیا ہے۔ خیموں کی تنصیب کے لیے دھاتی ڈھانچے کھڑے کیے گئے ہیں، جو امریکی ریاست ٹیکساس کی سرحد کے قریب واقع ہیں۔

ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیلات

پیر، 20 جنوری کو جاری کیے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کے بڑے بہاؤ کو کھپانے میں ناکام رہا ہے۔ اس آرڈر میں کہا گیا ہے کہ نئے پناہ گزینوں کا داخلہ صرف اس صورت میں قابل قبول ہوگا جب وہ ملکی مفاد کے مطابق ہو۔

تارکین وطن کی پناہ پر سخت پالیسی

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدامات تارکین وطن کے داخلے کو محدود کرنے کی جاری پالیسی کا حصہ ہیں۔ ان سخت اقدامات پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے انہیں امریکا کی سلامتی اور مفاد کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔

Comments are closed.