امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئےترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ترکی اپنے دفاعی نظام کے متعلق خود فیصلہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی انتباہ کے باوجود روس سے مزید دفاعی میزائل سسٹم کی خریداری کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
نیویارک میں بھی گزشتہ ہفتے ترک صدر نے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی کو امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل کی خریداری کی پیش کش نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے اس ضمن میں واضح کیا تھا کہ امریکہ نے 1.4 ارب ڈالرز رقم کی فراہمی کے باوجود انہیں ایف 35 اسٹلیتھ جیٹ طیارے فراہم نہیں کیے ہیں۔
نیٹو کے رکن ترکی کی جانب سے روس سے ایس 400 دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے اعلان کے بعد ایف 35 پروگرام روک دیا گیا تھا اور دفاعی عہدیداروں پر پابندی بھی عائد کردی گئی تھی۔ترکی نے اس حوالے سے کہا تھا کہ نیٹو میں ضم کیے بغیر وہ آزادانہ طور پر ایس 400 نظام کا استعمال کرے گا جو خطرہ نہیں ہے۔
ترکی کی جانب سے روس کی مدد سے خریداری پر امریکہ نے 2020 میں 2017 کے قانون کے تحت ترکی پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔امریکہ نے سی اے اے ٹی ایس اے کے نام سے معروف یہ قانون پہلی مرتبہ اپنے کسی اتحادی پر استعمال کیا تھا
Comments are closed.