ترکیہ غزہ میں امن فورس میں شمولیت کے لیے تیارہے:ترک وزیر دفاع

ترکیہ کے وزیر دفاع یشار گولر نے کہا ہے کہ ترک مسلح افواج غزہ میں قیامِ امن کے لیے بنائی جانے والی کثیرالملکی فورس میں حصہ لینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان برسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے دوران کیا، جہاں غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار
یشار گولر نے کہا کہ “ہمیں غزہ میں فائر بندی پر اطمینان ہے، کیونکہ یہ ایک منصفانہ اور پائیدار دو ریاستی حل کی جانب پہلا قدم ہے۔ ہم نے اپنے اتحادیوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ ترک مسلح افواج اس فورس میں شرکت کے لیے مکمل تیار ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقوں کو چاہیے کہ جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل کریں اور انسانی امداد کی ترسیل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔

ترکیہ کا فعال کردار اور سفارتی حکمتِ عملی
گزشتہ چند ماہ سے ترکیہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل میں سرگرم سفارتی کردار ادا کر رہا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے بھی بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل ناگزیر ہے۔ ترکیہ نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے پلیٹ فارمز پر بھی غزہ کے لیے انسانی امداد اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی سطح پر ترکیہ کا تاثر
ماہرین کے مطابق ترکیہ کی پیشکش کہ وہ غزہ میں امن فورس کا حصہ بننے کو تیار ہے، نہ صرف خطے میں اس کے اثرورسوخ کو بڑھا سکتی ہے بلکہ نیٹو کے اندر بھی اسے ایک اہم اور ذمہ دار رکن کے طور پر پیش کرتی ہے۔ اس اقدام سے ترکیہ اپنی “انسانی سفارتکاری” کے ایجنڈے کو بھی مزید مضبوط کرے گا۔

Comments are closed.