غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارے کے لیے فنڈنگ کی معطلی کی امدادی گروپوں نے مذمت کی ہے۔ یو این آر ڈبلیو اےکے کئی اہم عطیہ دہندہ ممالک بشمول امریکہ، جرمنی اور جاپان نے اس ایجنسی کے لیے فنڈنگ معطل کرنے کا اعلان اس وقت کیا جب اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ اس تنظیم کے عملے کا ایک حصہ سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھا۔
اسرائیل کے ان سنگین الزامات کے بعد UNRWA نے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا اور اسرائیلی دعووں کی مکمل تحقیقات کا وعدہ بھی کیا ہے۔
آکسفیم اور سیو دی چلڈرن سمیت دو درجن سرکردہ فلاحی اداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی غزہ اور مشرق وسطیٰ میں لاکھوں فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی ایک اہم تنظیم ہے۔ ان غیر سرکاری تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے، ”عطیہ دہندگان کی طرف سے فنڈنگ کی معطلی سے 20 لاکھ سے زائد شہریوں کے لیے زندگی بچانے والی امداد پر اثر پڑے گا، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”اسرائیل کی مسلسل بمباری اور غزہ میں امداد سے محرومی کے باعث مقامی آبادی کو بھوک، قحط اور بیماریوں کے پھیلنے کا سامنا ہے۔‘‘
نارویجین ریفیوجی کونسل نے ان امدادی گروپوں کی جانب سے ایک بیان میں کہا کہ UNRWA کے 152 کارکن پہلے ہی ہلاک ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کی ایجنسی کی 145 تنصیبات کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے۔ بیان کے مطابق، ”اگر فنڈنگ کی معطلی کو واپس نہ لیا گیا، تو ہم غزہ میں پہلے سے ہی محدود انسانی ردعمل کا مکمل خاتمہ دیکھ سکتے ہیں۔‘‘
ان این جی اوز نے مزید کہا کہ دس لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی یو این آر ڈبلیو اے کی 154 پناہ گاہوں میں یا ان کے آس پاس پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایجنسی ”قریب ناممکن حالات‘‘ میں کام کر رہی ہے۔
Comments are closed.