جنیوا: اقوام متحدہ کے تین انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت پرزوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کوبے نقاب کرنے کی پاداش میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف اپنی دھمکیوں اور انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بند کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رواں برس ستمبر میں بھارت میں اپنا کام اس وقت بند کر دیا تھا جب بھارت کے مالیاتی حکام نے اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے تھے اور اس کے عہدیداروں سے تفتیش کی تھی۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے جنیوا سے بھارت بھیجے گئے اپنے دوسرے مشترکہ خط میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بنک کھاتوں کی منجمد کیے جانے کی نشاندہی کی ہے۔ خط پر دستخط کرنے والوں میں مس ایرن خان، اورمس میری لالور اور کلیمنٹ واولی شامل ہیں۔
خطہ میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نے غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کو ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں رپورٹنگ اور اس بارے میں آواز اٹھانے پر دھمکانے اور سزا دینے کی کوشش کی ہے۔ماہرین نے کہا کہ ریاستی منظور شدہ مہم جوئی کے ذریعے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے وقار کو داغدار کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی۔
انہوں نے تنظیم کے بینک کھاتوں کی بحالی کا مطالبہ کیا۔یہ خطہ رواں برس 21اکتوبر کو بھارت بھیجا گیا تھا اور بھارت کی طرف سے ساٹھ روز تک اسکا جواب موصول نہ ہونے کے بعد اسے پیر کے روز مشتہر کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشعل باشلے پہلے ہی بھارت میں انسانی حقوق کے اداروں کو نشانہ بنانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکی ہیں ۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
Comments are closed.