اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف: طالبان، ٹی ٹی پی کو کابل سے مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں

اقوامِ متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسلام آباد بارہا افغانستان سے اس دہشت گرد گروپ کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کر چکا ہے۔

یہ انکشاف اقوامِ متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 35 ویں رپورٹ میں کیا گیا، جو 6 فروری 2025 کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی تھی۔

ٹی ٹی پی کی طاقت برقرار، پاکستان میں حملے بڑھ گئے

یہ رپورٹ یکم جولائی 2024 سے 13 دسمبر 2024 تک کے عرصے کا احاطہ کرتی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی حیثیت اور طاقت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ پاکستانی حکام کے مطابق، ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی تعداد تقریباً 10,000 ہے اور اس گروہ کی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں کے عزائم اور پیمانے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور رپورٹنگ کے دوران 600 سے زائد حملے کیے گئے، جن میں سے کچھ افغان سرزمین سے لانچ کیے گئے۔

طالبان کی مسلسل مدد، مالی معاونت کے شواہد

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو نہ صرف لاجسٹک اور کارروائی کے لیے جگہ فراہم کر رہے ہیں بلکہ مالی امداد بھی دے رہے ہیں۔

ایک رکن ریاست کی رپورٹ کے مطابق، ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کے خاندان کو ہر ماہ 3 ملین افغانی (تقریباً 43,000 امریکی ڈالر) دیے جاتے تھے۔ یہ انکشاف پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتا ہے۔

پاکستان کا مؤقف اور ممکنہ اقدامات

پاکستانی حکام پہلے ہی افغانستان سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکے۔ تاہم، اس تازہ رپورٹ کے بعد توقع ہے کہ اسلام آباد سفارتی اور سکیورٹی سطح پر مزید سخت اقدامات پر غور کرے گا۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی برادری افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات اور سکیورٹی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

Comments are closed.