پاکستان نے مسلح تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون کے سخت اطلاق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اگست 2019 میں بھارتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اغوا ہونے والے 13 ہزار لڑکوں کی بازیابی کے لئے اقدامات کی ہدایت کرنی چاہیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارریا فارمولا اجلاس میں کہا کہ لاپتہ افراد کے واقعات میں ملوث
ریاستوں اور افراد کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔
پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ مسلح تنازعات والے علاقوں میں لاپتہ افراد کے معاملے پر سب سے موثر جواب بین الاقوامی قانون کا سخت اطلاق اور احتساب کا عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بارہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور سیکرٹری جنرل کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے 13 ہزار کشمیری نوجوان کی ٹھوس حقیقت سے آگاہ کیا جن میں سے ایک بڑی تعداد لاپتہ ہو چکی ہے۔
عثمان جدون نےکشمیری خواتین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں اور کشمیر میں لاپتہ افراد کے واقعات کے باعث خواتین نیم بیوائوں کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہیں اور اپنے شوہروں، بیٹوں اور بھائیوں کی زندگی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ان خواتین کو یہ بات جاننے کے بنیادی حق سے محروم کر دیا جاتا ہے کہ آیا ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر چکے ہیں اور ان کی مناسب طریقے سے تدفین سے محروم رکھا جاتا ہے۔ پاکستانی نمائندہ نے اجلاس کو بتایا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایت پر ہمیں کسی ادارے یا شخصیت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
Comments are closed.