واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر کیے گئے حالیہ امریکی فضائی حملوں کو “تاریخی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں نے نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا، بلکہ ایک ممکنہ بڑی جنگ کے خطرے کو بھی مؤثر طریقے سے ٹال دیا۔
پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق، امریکی فوج کی کارروائیوں نے خطے میں طاقت کا توازن واضح کر دیا ہے، لیکن امریکی میڈیا ان کامیابیوں کی صحیح تصویر پیش کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کے پیچھے واضح حکمت عملی اور شرائط رکھی تھیں تاکہ جنگ کو محدود رکھا جا سکے۔
وزیر دفاع نے میڈیا پر الزام عائد کیا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کو دانستہ طور پر توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حملے عسکری تاریخ کے مشکل ترین مشنز میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔
اسی پریس کانفرنس میں چیف آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بھی گفتگو کرتے ہوئے امریکی پائلٹوں کی مہارت اور کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں کی گئی کارروائیاں نہایت پیچیدہ اور حساس تھیں، لیکن امریکی پائلٹوں نے ہر محاذ پر غیرمعمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
ایرانی جوابی کارروائی کے طور پر قطر میں امریکی ایئر بیس ‘العديد’ پر میزائل حملے سے متعلق جنرل کین نے انکشاف کیا کہ امریکہ کو حملے کی پیشگی اطلاع مل چکی تھی، جس کے بعد بیس کو فوری طور پر خالی کر دیا گیا۔ اس حکمت عملی کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
فوردو ایٹمی تنصیب پر حملے کے بارے میں جنرل کین نے کہا کہ اس مقام کا کئی سال تک مطالعہ کیا گیا اور حملے کے لیے خاص طور پر زیر زمین ہدف کو نشانہ بنانے والے ہتھیار تیار کیے گئے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران وہ وڈیوز بھی دکھائیں جن میں ان گہرے زیر زمین دھماکوں کا منظر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
جنرل کین کے بقول، “امریکی پائلٹوں نے فوردو میں دھماکوں کا منظر خود اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کارروائی کو مکمل کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے۔”
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ لیکن ان حملوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔
Comments are closed.