امریکا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلانات کو “نمائشی اقدام” قرار دے دیا

امریکا نے برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے نمائشی اقدام قرار دیا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے مطابق
“ہماری ترجیح سنجیدہ سفارتکاری ہے، نمائشی اعلانات نہیں۔ اسرائیل کی سلامتی اور یرغمالیوں کی رہائی ہماری اولین ترجیح ہے۔”
مزید کہا گیا کہ خطے میں امن اور خوشحالی صرف حماس کے بغیر ممکن ہے۔

مغربی ممالک کے مؤقف

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی حمایت ہے اور یہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے اسے ایک دیرینہ ضرورت اور اخلاقی فرض قرار دیا۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا امن اور انصاف کا تقاضا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم نے اعلان کیا کہ کینیڈا اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرے گا اور یہ اقدام امن کی کوشش اور دو ریاستی حل کی حمایت ہے۔

اسرائیلی ردعمل

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے بین الاقوامی فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع جاری رکھے گا اور کسی صورت فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یورپی ردعمل

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے اور غزہ کی جنگ نے اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ناگزیر ہے۔

عرب دنیا کا خیر مقدم

ادھر سعودی عرب نے برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات امن کی راہ میں سنجیدہ عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ مملکت نے توقع ظاہر کی کہ مزید ممالک بھی فلسطین کو تسلیم کریں گے تاکہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر امن و وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

تجزیہ

بین الاقوامی سطح پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے حالیہ اعلانات نے مشرق وسطیٰ میں تنازع کے حل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک طرف مغربی اور عرب ممالک دو ریاستی حل کو امن کا راستہ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف امریکا اور اسرائیل اس کے برعکس مؤقف اپنا کر اسے مسترد کر رہے ہیں۔

Comments are closed.