امریکا نےغزہ میں ٢سال کیلئے بین الاقوامی سیکیورٹی فورس تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا

امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کی جائے جو کم از کم دو سال کے لیے تعینات رہے، اس فورس کا مقصد علاقے میں سیکیورٹی، انسانی امداد، اور اسرائیلی انخلا کے بعد عبوری نظم و نسق کو سنبھالنا ہوگا۔

امریکی ڈرافٹ قرارداد کی تفصیلات
امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے یو این سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد ارسال کی ہے، جس میں غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی فورس کے قیام کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ اس فورس کے قیام کا مقصد علاقے میں امن و امان کی بحالی اور فلسطینی خودمختاری کی بحالی کے لیے راہ ہموار کرنا بتایا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت غزہ بورڈ آف پیس
ڈرافٹ کے مطابق فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ فورس کے مینڈیٹ میں سرحدی سیکیورٹی، شہریوں کے تحفظ، انسانی امدادی راہداریوں کی نگرانی، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔

اختیارات اور مقاصد
رپورٹ کے مطابق یہ فورس ایک نفاذی فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس کا بنیادی مقصد اسرائیل کے تدریجی انخلا کے دوران عبوری سیکیورٹی فراہم کرنا اور فلسطینی اتھارٹی کو بعد از اصلاحات علاقے کا نظم سنبھالنے کے قابل بنانا ہے۔

غزہ کی عبوری حکومت کا ڈھانچہ
قرارداد میں تجویز کیا گیا ہے کہ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی تکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے، تاکہ عبوری مرحلے میں کسی سیاسی تنازع یا مفادات کے تصادم سے بچا جا سکے۔ انسانی امداد اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔

علاقائی ردعمل اور سفارتی امکانات
غزہ میں بین الاقوامی فورس کے قیام کی امریکی تجویز مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑی سفارتی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ تاہم عرب ممالک اور فلسطینی قیادت کی جانب سے اس تجویز پر ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام غزہ میں طویل مدتی استحکام کے لیے ایک نیا فریم ورک قائم کر سکتا ہے، لیکن اس کی منظوری سیاسی اختلافات کے باعث مشکل دکھائی دیتی ہے۔

Comments are closed.