امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، فوجی اور وفاقی ملازمین تنخواہوں سے محروم، روزانہ 40 کروڑ ڈالر کا نقصان

امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث فضائی سفر شدید متاثر ہو گیا ہے اور سائنسی تحقیق بھی معطل ہو چکی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی فوجیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی رک گئی ہے جبکہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو تنخواہ کے بغیر جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق امریکی محکموں کے بند رہنے سے روزانہ تقریباً 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا بجٹ کنٹرول اور ڈیموکریٹس کو نشانہ

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے لیے 26 ارب ڈالر کی فنڈنگ روک دی ہے۔ ان منصوبوں میں نیویارک کے ٹرانزٹ کے لیے 18 ارب ڈالر اور کیلیفورنیا و الینوائے سمیت 16 ریاستوں کے گرین انرجی منصوبوں کے لیے 8 ارب ڈالر شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ شٹ ڈاؤن کو اپنے سیاسی مخالفین کو سزا دینے اور 7 کھرب ڈالر کے وفاقی بجٹ پر کنٹرول بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، حالانکہ آئینی طور پر یہ اختیار کانگریس کو حاصل ہے۔

نائب صدر جے ڈی وینس کی وارننگ

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو انتظامیہ مزید وفاقی ملازمین کو برطرف کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق دسمبر تک برطرفیوں کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جبکہ ماضی کے شٹ ڈاؤنز میں ایسی مستقل برطرفیاں نہیں ہوئیں۔

محکمے اور عوامی خدمات متاثر

شٹ ڈاؤن کے باعث امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس نے اپنے 14 ہزار ملازمین میں سے ایک فیصد کو فارغ کر دیا ہے۔ ویٹرنز افیئرز کے محکمے نے اعلان کیا ہے کہ قومی قبرستانوں میں تدفین جاری رہے گی لیکن کتبے نصب نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی گھاس کاٹی جائے گی۔ اس کے علاوہ مالی نگرانی، ماحولیاتی صفائی اور دیگر اہم سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں۔

تاریخی شٹ ڈاؤن

یہ 1981 کے بعد سے 15واں حکومتی شٹ ڈاؤن ہے جس نے حکومتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے مسلط کی گئی اس بندش کو ریپبلکنز بدعنوانی کے خاتمے اور اربوں ڈالر بچانے کے لیے استعمال کریں۔

Comments are closed.