امریکہ لبنان پر اسرائیل کو یکطرفہ رعائتیں دینے کا دباؤ ڈال رہا ہے:حزب اللہ

لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ  نعیم قاسم نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ لبنان پر اسرائیل کے حق میں یکطرفہ رعائتیں دینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے، جب کہ ان رعائتوں کے بدلے لبنان کو کوئی فائدہ یا پیش کش نہیں دی جا رہی۔ حزب اللہ رہنما نے خبردار کیا کہ لبنانی حکومت کو امریکی احکامات پر اندھا دھند عمل نہیں کرنا چاہیے۔

حزب اللہ سربراہ کا بیان

المار ٹی وی سے گفتگو میں حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ امریکہ لبنان کو اسرائیلی ریاست کے حق میں غیر منصفانہ فیصلے کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ افسوسناک بات ہے کہ ان یکطرفہ رعائتوں کے بدلے لبنان کے لیے کوئی جوابی پیشکش یا فائدہ نہیں دیا جا رہا، بلکہ صرف دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔”

بڑھتا ہوا امریکی دباؤ

نعیم قاسم نے مزید کہا کہ امریکہ کی کوشش ہے کہ حزب اللہ کے مالی وسائل محدود کیے جائیں۔ واشنگٹن لبنانی حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے اور ایران سے آنے والی فنڈنگ روک دے۔ حزب اللہ رہنما نے اس پالیسی کو لبنان کی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا۔

امریکی وزارتِ خزانہ کا وفد

ادھر امریکی وزارتِ خزانہ کے دہشتگردی کے خلاف ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں ایک وفد نے پیر کے روز لبنانی حکام سے ملاقات کی۔ وفد نے واضح کیا کہ واشنگٹن حزب اللہ کو ایران سے ملنے والی فنڈنگ روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات چاہتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، ایران نے جنوری سے اب تک حزب اللہ کو ایک ارب ڈالر سے زائد رقم منتقل کی ہے۔

جنگ بندی اور جاری کشیدگی

واضح رہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ 27 نومبر 2024 کو طے پایا تھا، مگر اب تک دونوں فریق اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر لگاتے ہیں۔ حزب اللہ، جو گزشتہ سال کی جنگ میں کمزور پڑ گئی تھی، اب بھی اسرائیلی حملوں اور دباؤ کے باوجود غیر مسلح ہونے سے انکار کر رہی ہے۔

حزب اللہ کا انتباہ

نعیم قاسم نے واضح کیا کہ “لبنانی حکومت کا کام امریکی احکامات پر عمل کرنا نہیں بلکہ اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ اگر لبنان نے امریکی دباؤ کے آگے جھکنے کی پالیسی جاری رکھی تو قومی خودمختاری خطرے میں پڑ جائے گی۔”

Comments are closed.