امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اوول آفس میں اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ انتہائی امیر افراد کے ہاتھوں میں طاقت کا جمع ہونا امریکہ کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ بائیڈن نے خبردار کیا کہ اگر ان طاقتور افراد کے اختیارات کا غلط استعمال نہ روکا گیا تو اس کے دور رس اور خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
اولیگاریکی کی شکل اختیار کرتا امریکہ
جو بائیڈن نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکہ میں دولت، طاقت اور اثر و رسوخ کی موجودہ تقسیم ‘اولیگاریکی’ کی شکل اختیار کر چکی ہے، جس کے نتیجے میں امریکہ کی جمہوریت، بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حقیقی طور پر خطرات لاحق ہیں۔ تاہم، بائیڈن نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ان کا اولیگاری سے کیا مراد ہے۔
سوشل میڈیا پر تنقید
بائیڈن نے اپنے خطاب میں سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیوں کے فیصلوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ کمپنیاں عوامی رائے اور معلومات کو کنٹرول کر رہی ہیں، جس سے آزاد صحافت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیٹرز کا کردار ختم ہو رہا ہے اور آزاد صحافت کا مستقبل اب خطرے میں ہے۔
آزاد صحافت کی زوال کی جانب اشارہ
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ایک صحافی کی آزادی کی کمی، میڈیا اداروں کی آزادی اور معیاری خبروں کی فراہمی کو خطرات لاحق ہیں، جو کہ جمہوریت کے لیے بنیادی ستون ہیں۔
امریکہ کی جمہوریت پر حملے
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کی جمہوریت کو اندرونی طور پر بھی خطرات لاحق ہیں، جس میں دولت اور اثر و رسوخ کے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ میڈیا اور معلومات کی آزادی کو محدود کرنا شامل ہے۔
یہ خطاب بائیڈن کی صدارت کے دوران ان کے آخری اہم بیانات میں سے ایک تھا، جس میں انہوں نے امریکہ کی موجودہ سیاسی اور سماجی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا یہ پیغام نہ صرف امریکی عوام بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ وہ ایک ایسے وقت میں امریکہ کی جمہوریت کے مستقبل پر سوالات اٹھا رہے ہیں جب عالمی سیاست میں طاقت کا توازن مسلسل تبدیل ہو رہا ہے۔
Comments are closed.