امریکہ نے 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی ملزم شریف اللہ کی گرفتاری میں تعاون کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون کیا، جس پر امریکہ اس کا مشکور ہے۔
کابل ایئرپورٹ حملہ – پس منظر
26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ایک خوفناک خودکش حملہ ہوا تھا، جس میں 13 امریکی فوجی اہلکاروں سمیت 160 سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش خراسان (ISIS-K) نے قبول کی تھی، اور اسے افغانستان سے غیر ملکی انخلا کے آخری مراحل میں ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا تھا۔
مرکزی ملزم کی گرفتاری
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان کے مطابق، داعش خراسان کے ایک کارکن اور منصوبہ ساز شریف اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو اس حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس گرفتاری میں امریکہ کے ساتھ تعاون کیا، جس کے لیے امریکہ پاکستان کا مشکور ہے۔
دہشت گردی کے خلاف امریکہ اور پاکستان کا تعاون
ترجمان نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی میں تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا،
“دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کا مفاد مشترک ہے، اور شریف اللہ کی گرفتاری نے ثابت کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی میں دونوں ممالک کا تعاون انتہائی اہم ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صحافیوں کو ملزم شریف اللہ کے کیس کے بارے میں مزید معلومات درکار ہیں تو وہ محکمۂ انصاف سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پیش رفت
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مزید تعاون کی امید کی جا رہی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان اور افغانستان میں داعش خراسان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے، اور امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
Comments are closed.