جنگ یا امن؟ فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے، ایران کی وارننگ

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ بندی کا احترام صرف اس صورت میں کرے گا جب اسرائیل بھی اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

ایرانی صدارتی دفتر کے مطابق، صدر پیزشکیان نے یہ بات ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ “اگر صہیونی رجیم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کی تو ایران بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔”

صدر پیزشکیان نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور اسلامی ممالک کے باہمی روابط کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی قسم کی کشیدگی یا تنازع کا خواہاں نہیں، لیکن قومی خودمختاری اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی تھی اور فریقین نے محدود پیمانے پر ایک دوسرے کو نشانہ بھی بنایا تھا۔ تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت اور روسی ثالثی کے بعد دونوں ملک جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے تھے۔

صدر ایران کا حالیہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تہران جنگ بندی کو مشروط حمایت دے رہا ہے اور اس کی اصل بنیاد اسرائیل کے عملی اقدامات پر ہو گی۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر کسی ایسے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کرے گا جس کی دوسری جانب سے خلاف ورزی کی جا رہی ہو۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے بھی گفتگو کے دوران خطے میں پائیدار امن کی اہمیت پر زور دیا اور ایران کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔

Comments are closed.