اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی و علاقائی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ایران اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ جنگ جاری ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ رات اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے اس کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایران کے اعلیٰ عسکری افسران شہید ہوئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ “ایران ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے، جس سے ہمارے صدیوں پرانے تاریخی تعلقات ہیں۔ آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان ایران کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ہر ممکن تعاون کرے گا۔”
خواجہ آصف نے کہا کہ اسرائیل نے نہ صرف ایران بلکہ یمن اور فلسطین کو بھی نشانہ بنایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام متحد ہو، کیونکہ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل سب کی باری آئے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے تاکہ تمام مسلم ممالک مل کر اسرائیلی جارحیت کا مؤثر جواب دے سکیں۔
وزیر دفاع نے مغربی عوام کو بھی سراہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، جبکہ مسلم دنیا کی قیادت ابھی تک خواب غفلت میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ “پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ ہم نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی تعلقات قائم کیے۔” انہوں نے ماضی کے کچھ پاکستانی نژاد افراد کے اسرائیل جانے پر بات کی لیکن تفصیل میں جانے سے گریز کیا۔
خواجہ آصف نے بھارت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دشمن کو کرارا جواب دیا ہے۔ انہوں نے ابھینندن کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “جب بھارت نے حملہ کیا تو ہم نے اسے زمین بوس کر دیا۔ ہماری افواج نے دشمن کو سبق سکھایا، لیکن اس وقت کی سیاسی قیادت کی کمزوری نے قومی وقار کو نقصان پہنچایا۔”
انہوں نے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو بھارت کا آلہ کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اگر کوئی بی ایل اے کا ہمدرد ہے تو وہ پاکستان کا غدار ہے۔”
اپنی تقریر کے اختتام پر خواجہ آصف نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ “ایک فرد کو پوری سیاست کا مرکز بنا دینا حب الوطنی نہیں بلکہ شخصیت پرستی ہے۔” انہوں نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ نئی قیادت تیار کی جائے تاکہ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے۔
Comments are closed.