امن چاہتے ہیں، مگر سرحد پار سے دہشتگردی مزید برداشت نہیں ہوگی: دفتر خارجہ پاکستان

دفترِ خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم دراندازی فوری طور پر بند کی جائے۔ ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق استنبول میں پاک-افغان مذاکرات کے دوسرے دور میں پاکستان نے تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا، جبکہ افغانستان پر زور دیا گیا کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

استنبول مذاکرات کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر
دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں ہوا، جو گزشتہ شام اختتام پذیر ہوا۔ مذاکرات میں پاکستانی وفد نے شرکت کی اور طالبان حکومت سے کہا کہ وہ سرحد پار دہشت گردی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

پاکستان کا واضح پیغام
ترجمان طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے افغان طالبان حکومت سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ “فتنہ الہندوستان” اور “فتنہ الخوارج” کے خلاف کارروائیاں کرے، مگر اس دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، اور کسی بھی اشتعال انگیزی کا سخت جواب دیا جائے گا۔

تحریری ضمانتوں پر بات
طاہر اندرابی نے مزید کہا کہ مذاکرات کے دوران کچھ حساس معاملات زیرِ بحث آئے، جیسے کہ کیا طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف فتویٰ جاری کیا یا اسے باضابطہ دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔ تاہم ان تفصیلات کو فی الحال ظاہر کرنا مناسب نہیں۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ترکی کا جاری کردہ اعلامیہ کسی حتمی معاہدے کا متبادل نہیں بلکہ ایک ابتدائی کورنگ نوٹ ہے۔

قطر اور ترکی کا شکریہ
پاکستان نے قطر اور ترکی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی ثالثی سے بات چیت مثبت سمت میں آگے بڑھی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کے دفاع اور سلامتی کے لیے ہر وقت چوکس ہیں۔

وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ 
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، جہاں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد سرمایہ کاری کے مشترکہ فریم ورک کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

فلسطین اور کشمیر پر پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
ترجمان نے پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے، کیونکہ یہ عالمی امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان اس مؤقف پر قائم ہے کہ فلسطین میں ایک آزاد ریاست قائم ہونی چاہیے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس سال بھی 27 اکتوبر کو “یومِ سیاہ” منایا، جو کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان نے پاک-بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار کو سراہا اور کہا کہ بھارت کے لیے بعض تاریخی واقعات جیسے طیاروں کی تباہی اب بھی ناقابلِ ہضم حقیقت ہیں۔

Comments are closed.