یورپ میں کورونا وباء امریکا سے بھی بدتر،کیسز5 گنا بڑھ گئے،3لاکھ اموات کا خدشہ

یورپ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا کیسز کی تعداد ماضی کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے تیزی سے بڑھ رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں وباء کی صورتحال یہی رہی تو آئندہ تین میں 3 لاکھ اموات کا خدشہ ہے۔

یورپ میں وبائی صورتحال امریکا سے بھی بدتر ہو گئی ہے، یورپ میں کورونا کی پہلی لہر کی انتہائی خراب صورتحال کے دوران ریکارڈ ہونے والے کیسز سے پانچ گنا زیادہ مریض روزانہ اس وباء کا شکار ہو رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کورونا صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں روزانہ نئے کیسز، اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے یورپ ہانز کلوگے نے کہا ہےکہ یورپ میں ایک ہفتہ کے دوران ریکارڈ نئے کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، گزشتہ سات روز میں  یورپی ممالک میں 7 لاکھ نئے کورونا مریضوں کی تصدیق ہوئی جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید تشویش ناک شکل اختیار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل اعتماد اداروں کی پیش گوئی کے مطابق اگر صورتحال پر قابو پانے کیلئے سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو جنوری 2021 تک اموات کی شرح سابقہ تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے ماضی کی انتہائی حد سے 5 گنا زیادہ ہو سکتی ہے، انہوں نے آئندہ تین ماہ کے دوران 3 لاکھ اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سماجی فاصلہ اور چہرہ ڈھانپنے کے سادہ اصولوں پرعمل کر کے 2 لاکھ 81 ہزار جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

پانچ ممالک جن کی مجموعی آبادی امریکا کے برابر ہے وہاں پر 13 اکتوبر کے بعد 42 فیصد زائد زیادہ کورونا کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، امریکا کے اندر ہر روز تقریباً ساڑھے 49 ہزار افراد وباء کا شکار ہو رہے ہیں جب کہ برطانیہ، فرانس، روس، سپین اور نیدرلینڈز میں نئے کورونا کیسز کی تعداد 70 ہزار یومیہ سے زائد ہے۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فرانس میں 30 ہزار 621 نئے کورونا کیسز ریکارڈ ہوئے جس کے بعد فرانس میں اس وباء سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 لاکھ ، 9 ہزار 684 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اب تک یہ وباء 33 ہزار 125 فرانسیسی شہریوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

فرانس میں حکومت نے قومی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جب کہ پیرس سمیت9 شہروں میں رات کے وقت کرفیوعائد رہے گا، اس کے ساتھ ساتھ بارز اور ریسٹورنٹس، عوامی اجتماعات اور سماجی سرگرمیوں کو محدود کرنے کیلئے نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

Comments are closed.